WO DUSHAM E JAAN JAN SY PYARABHI KABHI THA | Ahmed Faraz Shairi

Ahmed Faraz Poetry,WO DUSHAM E JAAN JAN SY PYARABHI KABHI THA,sad poetry,Deep poetry,urdu shairi,poetry urdu,


 وہ دشمنِ جاں، جان سے پیارا بھی کبھی تھا

اب کس سے کہیں کوئی ہمارا بھی کبھی تھا
WO DUSHAM E JAAN JAN SY PYARABHI KABHI THA

AB KISI SY KAHAIN KOE HUMARA BHI KABHI THA
اترا ہے رگ و پے میں تو دل کٹ سا گیا ہے

یہ زہرِ جدائی کہ گوارا بھی کبھی تھا

ہر دوست جہاں ابرِ گریزاں کی طرح ہے
یہ شہر کبھی شہر ہمارا بھی کبھی تھا

تتلی کے تعاقب میں کوئی پھول سا بچہ
ایسا ہی کوئی خواب ہمارا بھی کبھی تھا

اب اگلے زمانے کے ملیں لوگ تو پوچھیں
جو حال ہمارا ہے تمہارا بھی کبھی تھا

ہر بزم میں ہم نے اسے افسردہ ہی دیکھا
کہتے ہیں فرازؔ انجمن آرا بھی کبھی تھا

Post a Comment

0 Comments