tujh sy bichar kar bhi zinda tha
mar mar kar ye zehar pia hai
تجھ سے بچھڑ کر بھی زندہ تھا
مر مر کر یہ زہر پیا ہے
چپ رہنا آسان نہیں تھا
برسوں دل کا خون کیا ہے
جو کچھ گزری جیسی گزری
تجھ کو کب الزام دیا ہے
اپنے حال پہ خود رویا ہوں
خود ہی اپنا چاک سیا ہے
کتنی جانکاہی سے میں نے
تجھ کو دل سے محو کیا ہے
سناٹے کی جھیل میں تو نے
پھر کیوں پتھر پھینک دیا ہے
0 Comments