یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
ساتھ چل موج صبا ہو جیسے
ساتھ چل موج صبا ہو جیسے
لوگ یوں دیکھ کے ہنس دیتے ہیں
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے
عشق کو شرک کی حد تک نہ بڑھا
یوں نہ مل ہم سے خدا ہو جیسے
یوں نہ مل ہم سے خدا ہو جیسے
موت بھی آئی تو اس ناز کے ساتھ
مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے
مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے
ایسے انجان بنے بیٹھے ہو
تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے
تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے
ہچکیاں رات کو آتی ہی رہیں
تو نے پھر یاد کیا ہو جیسے
تو نے پھر یاد کیا ہو جیسے
زندگی بیت رہی ہے دانشؔ
ایک بے جرم سزا ہو جیسے
ایک بے جرم سزا ہو جیسے
احسان دانش
yun nah mil mujh se khafa ho jaisay
sath chal mouj Saba ho jaisay
log yun dekh ke hans dete hain
to mujhe bhool gaya ho jaisay
ishhq ko shirk ki had tak nah barha
yun nah mil hum se kkhuda ho jaisay
mout bhi aayi to is naz ke sath
mujh pay ahsaan kya ho jaisay
aisay anjaan banay baithy ho
tum ko kuch bhi nah pata ho jaisay
hichikiyaan raat ko aati hi rahen
to ne phir yaad kya ho jaisay
zindagi beeet rahi hai دانشؔ
aik be jurm saza ho jaisay
ahsaan Danish
0 Comments